mazahiruloom@gmail.com 9045818920

شعبہ جات

شعبہ اہتمام

مظاہرعلوم کے شعبہ جات میں یہ شعبہ سب سے قدیم ہے،فقیہ العصرحضرت مولانامفتی سعادت علی ؒ پہلے مہتمم تھے پھرجناب قاضی فضل الرحمن سہارن پوریؒ، حضرت مولانااحمدعلی محدث سہارنپوریؒ،حضرت مولاناعنایت الہٰیؒ،حضرت مولاناخلیل احمدمحدث سہارنپوریؒ،حضرت مولاناعبداللطیف پورقاضویؒ،حضرت مولانامحمداسعداللہ رام پوریؒ اورفقیہ الاسلام حضرت مولانامفتی مظفرحسینؒ اپنے اپنے دورمیں عہدۂ اہتمام پرفائزرہے اورحضرت فقیہ الاسلام ؒکے بعد۱۴۲۴ھ کویہ عہدہ حضرت مولانامحمدسعیدی کی طرف منتقل ہوا۔
شروع ہی سے’’ اہتمام وانتظام ‘‘دفترمدرسہ قدیم میں واقع ہے اپنی سادگی کے اعتبارسے قدیم روایتوں پرگامزن ہے۔
ہردورمیں اس شعبہ کو ایک خاص اہمیت اور مرکزیت حاصل رہی ہے ۔
مدرسہ کے تمام شعبہ جات کی نگرانی، مدرسین وملازمین اور طلبہ عزیز کے سلسلے میں ہر نوع کے احکام اور ضروری ہدایات کا اجرا،مسلک ِ مدرسہ کی حفاظت واشاعت وغیرہ اہم بنیادی اموراسی شعبہ سے متعلق ہیں، گویا تمام شعبہ جات کا نظم وانتظام اسی شعبہ کے ذریعہ کیا جاتا ہے اوریہی کلیدی شعبہ ہے۔

شعبہ تعلیمات

یہ شعبہ بھی مدرسہ کے قدیمی شعبوں میں سے ہے ،جب تک طلبہ کی کثرت نہ تھی اس وقت تک افرادبھی کم تھے اورایک ایک شخص کئی کئی امورانجام دیتاتھا لیکن جب طلبہ کی کثرت ہوئی،تعلیمی درجات میں اضافے ہوئے،اخراجات میں بھی زیادتی ہوئی تو عملہ میں بھی اضافہ کی ضرورت پیش آئی۔
حضرت مولاناعبدالمجیدمہیسرویؒ،حضرت مولاناسیدظریف احمدپورقاضویؒ،حضرت مولاناعلامہ محمدیامین سہارنپوریؒ، حضرت مولاناانعام الرحمن تھانویؒ ،حضرت مولاناسیدوقارعلی مدظلہ ،حضرت مولاناالطاف حسین مظاہری وغیرہ نے اپنے اپنے زمانے میں اس شعبہ کی قابل قدرخدمات انجام دی ہیں۔چنانچہ ڈیڑھ سوسال قدیم مدرسہ کا تعلیمی ریکارڈ،نتائج اور دیگر بنیادی معلومات پورے انضباط کے ساتھ مرتب طورپررکھی جاتی ہیں۔
اس شعبہ کے تحت درس نظامی کے مطابق قرآن کریم ،تفسیر،اصول تفسیر،تجوید،حدیث،اصول حدیث،فقہ،اصول فقہ، فرائض، بلاغت، معانی، ادب، مضامین،انشاء،منطق،فلسفہ وغیرہ علوم عربی،فارسی اور اردو کی تعلیم کا مکمل انتظام ہے اسی کے زیر انتظام جامع مسجد کلاں سہارنپور ، خلیلیہ شاخ گھنٹہ گھر،معارف القرآن گوٹے شاہ ،شاخ مظفریہ محلہ اسلام آبادوغیرہ جملہ مکاتب کے درجات حفظ وناظرہ کا نظم بھی اسی شعبہ سے متعلق ہے اسی طرح مدرسہ کی تعطیلات کے موقع پر طلبہ عزیز کو کنسیشن فارم ،سردیوں میں لحاف ،کمبل،اور ماہانہ وظائف کی تقسیم نیز ماہانہ سہ ماہی اور سالانہ امتحانات کی ذمہ داریاں بھی اسی شعبہ سے انجام دی جاتی ہیں ۔
اس وقت اس شعبہ میں کئی افرادتعلیمات کے امورکی انجام دہی میں مصروف ہیں۔

شعبہ مالیات

کلیدی اوربنیادی امورمیں یہ شعبہ بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے ،حضرت اقدس حافظ فضل حقؒ صاحب مدرسہ کے سب سے پہلے خزانچی تھے اوربانیان مظاہرعلوم میں سے ہیں ،اِس وقت دفترمدرسہ قدیم کی جوعمارت ہے اس کا اکثرحصہ حافظ صاحب ؒ کا وقف کردہ ہے ،پھراس شعبہ کی نگرانی اورسربراہی حضرت مولاناعبدالوہا ب صاحبؒ،حضرت مولانااکرام الحسنؒ، حضرت مولاناعبدالمالک صاحبؒ اورمحترم جناب الحاج بابومحمدعبداللہ صاحبؒسے ہوتی ہوئی موجودہ خزانچی جناب مولانامحمدارشا دصاحب پرآرکی ہے۔
اس شعبہ کے تحت اہل خیر حضرات کی جانب سے آمدہ رقومات وغلہ جات کا اندارج اور اس کی حفاظت کے لوازمات نیز صحیح مصارف میں اس کا استعمال ،فراہمی سرمایہ کیلئے سفراء کا انتظام اور تقسیم تنخواہ وغیرہ کے اہم امور انجام پاتے ہیں ۔
اس وقت کئی افرادمختلف مفوضہ امورکی انجام دہی میں مصروف ہیں۔

شعبہ دارالافتاء

ملک اور بیرون ملک سے آنے والے مختلف علمی ،فقہی سوالات کے تحقیقی جوابات لکھے جاتے ہیں یہ شعبہ ۱۳۳۸ھ میں باضابطہ قائم ہوا اس سے پہلے حضرات اساتذہ ومشائخ اعزازی طور پر یہ خدمت انجام دیتے تھے۔
اس اہم کام کیلئے کئی مفتیان کرام متعین ہیں،اسی طرح جوفتاویٰ یہاں سے جاری ہوتے ہیں ان کی نقل ایک رجسٹرمیں محفوظ رکھی جاتی ہے چنانچہ نقل فتاویٰ کے لئے بھی ایک مفتی صاحب مامورہیں۔

شعبہ مشق ا فتاء

مظاہرعلوم میںتمرین افتاء کا ایک مستقل درجہ بھی مدرسہ میں قائم ہے جس میں فضلاء مدارس کو فتاوی نویسی کی مشق کرائی جاتی ہے ۔
اس درجہ میں حسب ضابطہ صرف ۱۵؍طلبہ کا داخلہ لیاجاتاہے ،داخلہ کی تفصیلات کے لئے ’’قواعدداخلہ‘‘پڑھیں یاwww.mazahiruloom.orgپرلاگ آن کریں۔

شعبہ ترتیب فتاویٰ

مدرسہ کے فتاوی کا مجموعہ شرعی احکام ومسائل کا زبردست خزانہ ہے جو۱۰۰؍ضخیم جلدوں پرمشتمل ہے،شیخ الحدیث حضرت مولانامحمد زکریا مہاجرمدنیؒ کو ان فتاویٰ کی جمع وترتیب کا مستقل احساس تھا اورکبھی کبھی خصوصی مجلس میں فرماتے تھے کہ’’ فتاویٰ کی ترتیب کا کام میری نظروں میں صرف دوہی لوگ کرسکتے ہیں مفتی محمودیاقاری مظفر‘‘
فقیہ الامت حضرت مولانامفتی محمودحسن گنگوہیؒ کے فتاویٰ کا قابل قدرمجموعہ ہے جس کااکثرحصہ ان گرانقدرفتاویٰ پرمشتمل ہے جو حضرت مفتی محمودحسن ؒنے مظاہرعلوم کے دارالافتاء میں دوران خدمت تحریرفرمائے۔
اللہ تعالیٰ فقیہ الاسلام حضرت مولانامفتی مظفرحسینؒ کی مغفرت فرمائے جنہوں نے اپنے استاذمحترم کی تعلیمات اورفیوض کوعام کرنے کیلئے اِن فتاویٰ کے نقل کی اجازت مرحمت فرمائی اورناشرین ومرتبین کاعلمی تعاون فرمایا،یہ بیش بہافقہی مجموعہ ’ ’فتاویٰ محمودیہ‘‘کے نام سے شائع ہواہے۔
بہرحال حضرت شیخ ؒ کی خواہش کے مطابق تویہ جلیل القدرکام نہ ہوسکاالبتہ فقیہ الاسلام حضرت مولانامفتی مظفرحسینؒ نے اپنی حیات میں صرف اسی کام کیلئے ایک صالح،متدین،مخلص اورمحنتی مفتی جناب مولاناعبدالحسیب اعظمی انتخاب فرمایا اورموصوف کی غایت محنت اورنہایت عرق ریزی کے بعداس سلسلۃ الذہب کی پہلی کڑی ’’فتاویٰ مظاہرعلوم المعروف بہ فتاویٰ مظہریہ‘‘شعبہ نشرواشاعت سے شائع ہوچکی ہے۔
ا س سے پہلے حضرت مولاناخلیل احمدمہاجرمدنیؒ کے فتاویٰ بھی ایک جلدمیں ’’فتاویٰ خلیلہ‘‘کے نام سے شائع ہوچکے ہیں۔

تخصص فی التفسیر

فقیہ الاسلام حضرت مولانامفتی مظفرحسینؒ کے دورمیں یہ شعبہ تفسیرمیں مہارت اورتفسیرکی باریکیوں اورنکتہ آفرینیوں کے لئے قائم کیاتھا،اس شعبہ کے تحت صرف ممتازشائقین کومستقل نصاب کے تحت کتابیں پڑھائی جاتی ہیں ۔

شعبہ تخصص فی الادب

یہ شعبہ ارباب حل وعقدنے سال گزشتہ قائم فرمایاہے جس میں داخلوں،نصاب کی تعیین اوراساتذہ کا تقرراوردیگربنیادی امورطے ہونے کے بعدعملاً یہ شعبہ جاری ہوجائے گا،جس کی خبراخبارات اورانٹرنیٹ کے ذریعہ دیدی جائے گی۔

شعبۂ تحفظ ختم نبوت

جیساکہ نام سے ظاہرہے اسلام کا بنیادی عقیدہ ٔختم نبوت کی ترویج وتبلیغ کے لئے یہ شعبہ قائم کیاگیاہے ،جس نے ابھی حال ہی میں سہارنپورمیں بڑھ رہے قادیانی اثرات کی بیخ کنی کیلئے قابل ستائش کارنامہ انجام دیااورقادیانیوں کو سہارنپورشہرچھوڑکردربدرہوناپڑا۔

شعبۂ تفسیرقرآن

سال گزشتہ (۲۰۰۹ء )جب شہر سہارنپورمیں قادیانی لٹریچرنہ صرف کھلم کھلا تقسیم ہونے لگا بلکہ قادیانی لوگ سادہ لوح افراد کو دین اسلام سے بیزار اورمتنفرکرکے قادیانیت میں شامل کرنے لگے تو ناظم مدرسہ حضرت مولانامحمدسعیدی نے تعلیم یافتہ طبقہ کو اس جانب توجہ دلائی ،شہرمیں جگہ جگہ کارنرمیٹنگیں ہوئیں،اس خطرناک فرقہ کی زہرناکی اوربنیادی عقائدسے عوام کو روسناش کیاگیااس کے علاوہ مدرسہ کے ماہنامہ آئینۂ مظاہرعلوم کا خصوصی شمارہ’’ختم نبوت نمبر‘‘شائع کیا۔
اسی طرح عوام وخواص کودین اسلام کی صحیح تعلیمات اوراسلام مخالف فتنوں سے واقف کرانے کے لئے شہرکی مرکزی مساجدمیں ’’تفاسیرقرآن‘‘کابابرکت سلسلہ بھی شروع کرایاچنانچہ اس سلسلہ کی مبارک ومسعودکوششیں نہ صرف جاری ہیں بلکہ بہترین نتائج واثرات مرتب ہورہے ہیں۔نیزدینی جذبے اورصالح طبیعتوں کوہرطرح کے فتنوں سے محفوظ رکھنے کے لئے مختلف علاقوں میں اپنے نمائندوں کے ذریعہ وعظ وتقریرکاالتزام بھی نہایت ہی سودمندثابت ہورہاہے۔فللّٰہ الحمد

ماہنامہ آئینہ مظاہرعلوم

ملک اور بیرون ملک معاونین وہمدردان مدرسہ اور حضرات اہل اسلام تک مدرسہ کی آواز اور دینی پیغام کو پہونچانے کے لئے فقیہ الاسلام حضرت مولانامفتی مظفرحسینؒ کے دور اہتمام میں ۱۹۸۸ء میں مستقل ماہنامہ ’’آئینہ مظاہر علوم ‘‘کے نام سے جاری کیا گیا،حضرت مولاناانعام الرحمن تھانویؒ اس ماہنامہ کے پہلے مدیرتھے۔
اس ماہنامہ نے درج ذیل چند خصوصی شمارے بھی شائع کئے ۔
(۱) فقیہ الاسلام حضرت مفتی مظفرحسینؒ کے حالات اور خدمات پرمشتمل ’’فقیہ الاسلام نمبر‘‘ کل صفحات :۴۸۰
(۲) محی السنہ حضرت مولانا شاہ ابرارالحق ہردوئیؒ کی حیات اور خدمات مشتمل ’’محی السنہ نمبر ‘‘ کل صفحات :۱۴۴
(۳) شیخ الادب حضرت مولانا اطہر حسین ؒ کے حالات وکمالات پرمشتمل’’شیخ الادب نمبر‘‘ کل صفحات :۴۸۰
(۴) شہر سہارنپور سے قادیانیت کے بیخ کنی کیلئے ’مفیدمضامین پرمشتمل ’ختم نبوت نمبر‘‘ کل صفحات :۱۴۴

شعبہ دعوت وتبلیغ

اس اہم اور بنیادی شعبہ کے ذریعہ اطراف وجوانب میں تبلیغی وفود بھیجے جاتے ہیں جن کا مقصد وعظ ونصائح کے ذریعہ دینی فضاء پیدا کرنا ہوتا ہے اس مقصد کے لئے مبلغین کے علاوہ مدرسہ کے ذمہ دارحضرات اور اساتذہ کرام بھی سفر پرجاتے رہتے ہیں ۔ہرہفتہ طلبہ کی جماعتیں بھی قصبہ ودِہات میں جاتی ہیں ۔

شعبہ کتب خانہ

اس عظیم الشان کتب خانہ کی اہمیت کااندازہ اس سے کیاجاسکتاہے کہ یہاں پربعض ایسے مخطوطات بھی موجودہیں جوکہیں اورنہیں پائے جاتے۔
مطبوعہ کتابوں کی تعدادتین لاکھ سے زائدہے ،مختلف علوم وفنون کا قابل قدرعلمی ذخیرہ اوراکابرعلماء مظاہرکاشاندارعلمی ورثہ ہے جودرحقیقت میراث نبوت کا ایک حصہ ہے۔
الحمدللہ ملک اوربیرون ملک کے مختلف محققین،مصنفین،علماء،صلحاء اوراصحاب ذوق ،داعیان قوم اوررہبران ملت یہاں تشریف فرماہوکراکتساب فیض کرتے ہیں۔
یہ کتب خانہ اکابرعلماء کی نظروں میں ہردورمیں بڑی اہمیت کا حامل رہاہے چنانچہ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانااشرف علی تھانویؒ نے اپنی ذاتی کتابوں کا نصف حصہ مظاہرعلوم کے اس مرکزی کتب خانہ کونہ صرف وقف فرمادیاتھابلکہ اپنی حیات ہی میں وقف شدہ کتابیں ایک مضبوط الماری کے ساتھ بھیج کریہاں کے حسن انتظام اوراپنی مشقانہ دریادلی کابین ثبوت پیش کیاتھا۔(اسی طرح بعض دوسرے حضرات نے بھی اپنے کتب خانے مظاہرعلوم کے اس گنجہائے کتب کے لئے وقف فرمادئے جن کی تفصیل مدرسہ کے ریکارڈمیں موجودہے۔
شیخ العرب والعجم حضرت مولاناخلیل احمدمہاجرمدنیؒکے دورمسعودمیں دیگرتعمیرات اورتعلیمی ترقیات کے علاوہ کتب خانہ مظاہرعلوم میں بھی حیرت انگیزترقی ہوئی،نئی نئی کتابیں منگوائیں،قیمتی مخطوطات حاصل کئے ،مخطوطات کے تحفظ اورکتابوں کی حفاظت کے لئے ممکنہ تدابیراختیارکی گئیں،پہلے کتب خانہ کی عمارت تنگ تھی اس لئے اس میں بھی توسیع کی گئی اورایک بڑاہال مزیدتیارکرایا۔(مخطوطات کے حصول میں اکابرمظاہربالخصوص حضرت مولاناخلیل احمدمہاجرمدنیؒ نے جومحنت فرمائی اورجس دلچسپی کے ساتھ مخطوطات جمع کئے اس کا تذکرہ شیخ الحدیث حضرت مولانامحمدزکریاکاندھلویؒنے اپنی ’’آپ بیتی‘‘میں تفصیل سے فرمایاہے)
کتب خانہ کی یہ کشادہ عمارت جب پھرتنگ محسوس ہوئی اورکتابیں زیادہ ہوگئیں توفقیہ الاسلام حضرت مولانامفتی مظفرحسینؒ نے ’’کتب خانہ جدید‘‘کے نام سے ایک اورعمارت متصلاًتعمیرکرائی جس کا سنگ بنیادشیخ الحدیث حضرت مولانامحمدزکریامہاجرمدنیؒ نے اپنے بابرکت ہاتھوں سے رکھاتھا۔
(تفصیل کیلئے www.mazahiruloom.orgپرلاگ آن کریں)
عام طورپربڑے کتب خانوں میں مطلوبہ کتاب کی تلاش کاجان جوکھم کام قاری کو پریشانی میں مبتلاکردیتاہے لیکن یہاں جوطریقہ رائج ہے وہ آسانیوں کے بہت سے باب کھولتاہے چنانچہ اگرکتاب کا نام اورفن معلوم ہے تو پانچ منٹ کے اندرمطلوبہ کتاب مل سکتی ہے۔
حضرت مولاناسیدسلیمان ندویؒ اپنے تاثرات میں رقم طرازہیں۔
’’آج مجھے کتب خانہ مدرسہ مظاہرعلوم کے دیکھنے کا اتفاق ہوا،متعدد کتابیں منگوائیں اوردیکھیں،مہتمین نے کتابوں کو فوراً نکلوا کر دکھایا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کتب خانہ پوری طرح منظم اور مرتب ہے ہر فن کی کتابیں موجود ہیں ،قلمی کتابوں کا ذخیرہ بھی ہے۔‘‘
سیدصاحبؒ کی تحریر تومثال ہے ورنہ مظاہرعلوم میں آنے والی اہم شخصیات یہاں کی جدیدوقدیم پرشکوہ عمارتوں کودیکھنے کے بجائے مرکزی کتب خانہ دیکھنے کا اشتیاق رکھتی ہیں ۔
چنانچہ اس کتب خانہ کوجن اہم شخصیات نے دیکھااوراپنے وقیع تاثرات تحریرفرمائے ان کی ایک طویل فہرست ہے جن میں سے چندمندرجہ ذیل ہیں۔
حضرت مولاناحبیب الرحمن شیروانی صدر امورمذہبی ریاست حیدرآباد
جناب مولانا ابوالحسن اسسٹنٹ سکریٹری مسلم یونیورسٹی علی گڑھ
حضرت مولاناسیدابوالحسن علی حسنی ندویؒ ندوۃ العلماء لکھنؤ
شیخ محمد محمود حافظ مدیر ادارۃ الصحافۃ والنشررابطہ عالم اسلامی مکۃ المکرمۃ
المحامی المصری شیخ محمد رزق صاحب بیرسٹرقاہرہ (مصر)
السید خلیل مظفر(عراق)
حضرت مولانا ابوالوفا ثناء اللہ امرتسری
جناب صدرالدین صاحب ڈربن ناٹال جنوبی افریقہ
محمد احمد عمرجی ناٹال جنوبی افریقہ
شیخ محمد فوأدمصری استاذ ادب عربی بغداد
حضرت مولاناعلامہ شبیراحمدعثمانی دیوبند
شیخ مصطفے فاضل بک ترکی
سیٹھ جاحی دائود ہاشم یوسف رنگون برما
شیخ عبد المنعم النمرمدیر ادارۃ الدعوۃالاسلامیہ وزارت اوقاف کویت
شیخ محمد رشید فارسی رابطہ عالم اسلامی مکۃ المکرمہ سعودی عرب)
شیخ محمد بن سالم العکومی الحسینی الحضرمی
جناب محمد یوسف ویسٹ انڈیز وایا جنوبی امریکہ
شیخ عبد الفتاح ابوغدہ تلمیذ رشید علامہ کوثریؒ حلب (شام)
آفندی نعمت اللہ امام جامع عبد السلام استنبول ،ترکی
جناب عبدالکریم خیابان فردوسی تہران ایران
عالیجناب محمد بن الشیخ علوی مالکی( الاستاذ مسجد الحرام وکلیۃ الشریعۃ مکۃ المکرمہ )
جناب محمداکرم صاحب انٹرکانٹی نینٹل ہوٹل کابل افغانستان
جناب مولاناعبدالرحمن باواناظم مجلس تحفظ ختم نبوت (ایڈیٹرہفت روزہ ختم نبوت کراچی)
جناب مولاناعبداللہ صاحب مترجم مجلۃ الکبریٰ وزارۃ العدل المنطق الشرعیۃ (سعودیہ عربیہ)
جناب مولاناالحاج سررحیم بخش (سی آئی ای ممبرریفارمرسکیم کمیٹی ہند پریسیڈنٹ ریاست بھوپال)
جناب سیدعبدالرؤف صاحب جج ہائی کورٹ لاہور(پاکستان)
حضرت مولانامحمدعیسیٰ صاحبؒپروفیسرعربی وفارسی گورنمنٹ انٹرمیڈیٹ کالج الہ آباد
جناب مسٹرعبداللطیف صاحب وزیرعدل وصحت ۔برما
جناب مولانامحمدعمران صاحب ندوی مہتمم دارالعلوم تاج المساجد(بھوپال)
حضرت علامہ احمد بن عبد العزیزآل مبارک رئیس القضاۃ الشرعی ابو ظہبی
حضرت مولانا شیخ عبد القادر صاحب مدیر المدارس العلمیۃ حلب (شام )
اس کتب خانہ میں عربی،فارسی اور اردو انگریزی ،ہندی ،تمل ،گجراتی ،بنگالی،پنجابی ،تلگو، جرمنی، فرانسیسی، پستو، برمی، ترکی وغیرہ مختلف زبانوں اور مختلف علوم وفنون کی چھوٹی بڑی تین لاکھ سے زائد کتابیں ہیں ۔اس کتب خانہ کااصل سرمایہ اس کا عربی ذخیرہ اورنایاب قیمتی مخطوطات ہیں جو انتہائی اہم اور وقیع ہیں، یہ کتب خانہ ۱۲۸۲ھ میں قائم ہواتھا اس وقت بہت مختصر تھا مگر اب الحمد للہ پانچ وسیع وعریض ہالوں پرمشتمل ہے اور ہر فن کی کتب الگ الگ الماریوں میں سلیقہ سے رکھی ہیں ۔

شعبہ مخطوطات

الحمدللہ مظاہرعلوم کے شعبۂ مخطوطات میں 1450 نادرونایاب مخطوطات بھی ہیں جن کی جدیدوقدیم طریقے اختیار کرکے محفوظ رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے،اسی طرح مخطوطات کے تحفظ کے لئے جدیدترین احتیاطی تدابیررام پور رضالائبریری کے خصوصی پروگراموں میں اس کے ذمہ دارن باقاعدگی کے ساتھ شرکت کرتے ہیں۔
مخطوطات کی اجمالی فہرست کیلئے

انجمن ہدایت الرشید

کفروارتدادکی آندھیوں نے جب زورپکڑلیا ، نت نئی سازشوں نے خطرناک شکلیں اختیار کرلیں ،شدھی سنگھٹن اورآریہ سماج نے اپنی تحریک کے تمام دروازے وا کردئے اورمسلمانوں کی ایک بڑی جماعت ارتداد کی راہوں پر چل پڑی چنانچہ مدرسہ کی سالانہ رودادبابت ۱۳۴۹ھ میں اس وقت کا اسلام دشمن ماحول،کفریہ سازشوں،ملحدانہ ومشرکانہ سرگرمیوں اورعیسائی وشدھی منصوبہ بندیوں کوان الفاظ میں بیان کیاگیاہے۔
’’ناظرین کرام!دشمنان اسلام کی موجودہ سرگرمیوں نے مسلمانوں کی ایذارسانی میں کوئی دقیقہ باقی نہیں رکھا ہے، اگرایک طرف عیسائیت کا بڑھتاہواسیلاب اورشدھی وغیرہ کی فتنہ خیزآندھی ہے تودوسری طرف مرزائیت وشیعیت ودیگر باطل پرستوں کاشررانگیزسیلاب ہے،تمام مخالفین اسلام کھلم کھلاشب وروزاسی فکرمیں اپنی تمام قوت بے دریغ صرف کررہے ہیں کہ اسلام کوصرف ہندوستان سے نہیں بلکہ صفحۂ دنیاسے نیست ونابودکردیاجائے،چنانچہ اس کام کیلئے عیسائیوں کا عالم گیر مشن ہرشہرمیں قائم ہے،جس نے صدہامسلمانوں کواپنی زرپاشیوں کاسبزباغ دکھاکرآغوش اسلام سے نکال لیاہے،علیٰ ہذالقیاس آریوں بھارتیہ ہندوشدھی سبھاکاہیڈآفس دہلی میں قائم ہے،جس کی شاخیں تمام ہندوستان میں پھیلی ہوئی ہیں،جن کا فرض منصبی یہی ہے کہ مسلمانوں کومرتدبناکراسلام کومٹادیاجائے‘‘۔
مذکورہ ناگزیر ضروریات زمانہ کے پیش نظر تقریر، وعظ اورمناظرہ ومباحثہ کی قوت پیدا کرنے کیلئے ۱۳۳۰ھ کو انجمن ہدایت الرشیدکاانعقادعمل میں آیا،حضرت مولانارشید احمد گنگوہیؒ کے اسم مبارک پرنام رکھاگیا ، ابتداء ً اس کے سرپرست حضرت سہارنپوریؒ اورصدرحضرت مولانا عبد اللطیف ؒمقرر ہوئے ، اس انجمن کے کارناموں کی ایک مسلسل تاریخ ہے ،اس کے ارکان نے اپنی انتھک تبلیغ وہدایت سے جس طرح کفر وشرکا دفاع کیاہے وہ مدرسہ کی تبلیغ واشاعت دین کی تاریخ میں ایک ممتاز ومؤقر درجہ رکھتی ہیں ۔
مدرسہ کے سالانہ جلسوں کے ساتھ مشاہیر علماء کی صدارت میں اس کے مستقل جلسے بھی ہوتے تھے جن میں طلبہ کی تقریریںاوراردو فارسی کے مکالمے ہوتے تھے اب طلبہ کی علاقائی انجمنیں قائم کردی گئی ہیں جس کی وجہ سے تقریباً تمام طلبہ کوشرکت کانہ صرف موقع ملتاہے بلکہ مدرسہ کی جانب سے انجمنوں کے پروگراموں کی شرکت کی ترغیب اورتحریض بھی ہوتی رہتی ہے ۔ ہر جمعرات کویہ انجمنیں اپنے مقاصد کی تکمیل میں مصروف عمل رہتی ہیں ،مہینہ میں دوبارانجمن ہدایت الرشیدکی زیرنگرانی دارالحدیث قدیم میں مجلس مناظرہ ہوتی ہے جس میں دورہ اورافتاء کے طلبہ حصہ لیتے ہیں ۔ طلبہ کی علاقائی انجمنوں کے ذاتی کتب خانوں کے علاوہ انجمن ہدایت الرشیدجوتمام انجمنوں کی نگراں ہے اس کااپنابھی ایک کتب خانہ ہے جس سے طلبۂ مدرسہ استفادہ کرتے ہیں اور یہ کتب خانہ مظاہر علوم کے مرکزی کتب خانہ کے علاوہ ہے ۔
تقریباً تین درجن علاقائی انجمنیں الحمدللہ اپنی تقریری وتحریری مشق کے لئے مصروف عمل ہیں۔

شعبہ خوش خطی

طلبہ کی تحریرکومعیاری بنانے کیلئے موجودہ ناظم مدرسہ حضرت مولانامحمدسعیدی مدظلہ نے خوش خطی کا مستقل شعبہ قائم فرمادیاہے جس میں طلبہ کی ایک بڑی تعدادتحریری مشق میں مصروف ہے۔یہ شعبہ انجمن ہدایت الرشیدکے تحت کام کررہاہے۔

شعبہ اوقاف وجائداد

مدرسہ کی موقوفہ وغیر موقوفہ جائدادوں کی دیکھ بھال ،کرایہ جات کی وصولی ،قانونی چارہ جوئی اور مقدمات کی پیروی وغیرہ اس شعبہ کے اہم فرائض ہیں ۔

شعبۂ تعمیرات

مدرسہ کی جملہ جدیدوقدیم عمارات کی دیکھ ریکھ ،شکست وریخت وغیرہ،حساب وکتاب کی درستگی،مزدوروں اورکارکنان کاحساب وغیرہ اسی شعبہ سے متعلق ہیں۔
تعمیری کاموں میں دروازے،ونڈوزاورکھڑکیوں ،تپائیوں،میزوں اورڈیسک وغیرہ کی مستقل ضرورت پڑتی ہے اس لئے دوماہرکاری گربھی اسی شعبہ کی زیرنگرانی مامور ہیں۔

شعبہ برق وآب

اس شعبہ کے ذریعہ مدرسہ کی تمام عمارتوں میں بجلی اورپانی کانظام درست رکھاجاتاہے اوربجلی کاایک ماہرمستقل طورپراس کام کی دیکھ ریکھ کیلئے مامورہے۔
یہ شعبہ مدرسہ کی روزمرہ ضروریات کے پیش نظرفقیہ الاسلام حضرت اقدس مولانامفتی مظفرحسینؒنے یکم صفرالمظفر ۱۴۰۳ ھ کوقائم فرمایاتھا،اس سے پہلے باضابطہ یہ شعبہ نہیں تھا۔
مدرسہ میں زیرتعمیردولاکھ لیٹرپانی کی ٹنکی تیارہونے کے بعدان شاء اللہ اس شعبہ میں مزیدافرادکا تقرر کیاجائے گا۔

شعبہ نشرواشاعت

مراسلات کے جوابات ،سفراء کے تعاون کیلئے ترغیبی خطوط اُردو ،عربی اور ہندی وانگریزی زبانوں میں مدرسہ کے حالات وکیفیات سے متعلق کتابچوں کی ترتیب واشاعت اور اخبارات ورسائل میں مضامین و اشتہارات نیز احکام رمضان ، احکام عید الفطر اور احکام عید الاضحی کی ترتیب اورمدرسہ کے جملہ اشاعتی امور اس شعبہ سے متعلق ہیں۔

شعبہ تنظیم وترقی

مظاہرعلوم سہارنپور کے جملہ تعمیری وترقیاتی امورکی دیکھ ریکھ ،سفراء کا تقرر ،علاقہ جات کی تقسیم ،ملک اور بیرون ملک ہمدردان مظاہر علوم سے ربط وتعلق ،سفراء کی ضروریات کا تکفل وغیرہ مختلف ذمہ داریاں اس شعبہ کے فرائض میں سے ہیں ۔

شعبہ ٔ مطبخ

پہلے مدرسہ میں مطبخ نہیں تھامستحق طلبہ کونقدروپے دیدئے جاتے تھے اورطلبہ اپنے طورپرکھانے کا نظم کرلیتے تھے لیکن جب طلبہ کی تعدادزیادہ ہوگئی اورحالات نامساعدہوگئے اورضرورت اس بات کی متقاضی ہوئی تو۱۳۳۷ھ میںدونوں وقت طلبہ عزیز کے لئے کھانے کا انتظام کیاگیا۔
پہلے مرحلہ میں دارالطلبہ قدیم کے زیریں حصہ میں ’’مطبخ ‘‘قائم ہواتھالیکن دھوئیں وغیرہ کی وجہ سے ایک مستقل عمارت کی ضرورت تھی چنانچہ حضرت مولاناخلیل احمدمہاجرمدنیؒ کے دوراہتمام میں دارالطلبہ قدیم کے بالکل سامنے ۱۳۳۷ھ میں چارسوگزآراضی خریدی گئی اوردمنزلہ عمارت تعمیرہوئی ۔
اندرونی زیریں حصہ میں مطبخ ، مطبخ کا دفتراور کئی کشادہ ہال بھی غلہ کیلئے بنائے گئے ہیں،بالائی منزل پر طلبہ کی رہائش کے لئے حجرے بھی تعمیرکئے گئے ہیں۔یہ عمارت قدامت اورجگہ کی قلت کے سبب ازسرنوتعمیرجدیدچاہتی ہے۔

شعبہ انٹرنیٹ

ملک اورملک سے باہرہزاروں مظاہری علماء کی خواہش اورہمدردان مدرسہ کے اشتیاق بسیارکے سبب پیش ِنظرمدرسہ کی’’ ویب سائٹ ‘‘بنام ( www.mazahiruloom.orgتیارکی گئی ہے،جودورحاضرکی چارزبانوں عربی،اردو،انگریزی اورگجراتی زبانوں پرمشتمل ہے۔
اسی شعبہ کے ذریعہ تیارہوئی ہے۔بذریعہ ایل میل ہمدردان مدرسہ کے خطوط ومراسلات کے جوابات اورآن لائن فتاویٰ نیزوقتی خبروں اورذرائع ابلاغ کی ذمہ داریاں بھی اسی شعبہ کے فرائض میں شامل ہیں۔

شعبہ کمپوٹر

مدرسہ کے جملہ تحریری امورکی انجام دہی،تصدیقات،سفارت نامہ اوررجسٹروں کی ڈیزائننگ نیزماہنامہ آئینہ مظاہرعلوم کی کتابت وغیرہ کیلئے فقیہ الاسلام حضرت مولانامفتی مظفرحسینؒ کے دورمیں اس شعبہ کا قیام عمل میںآیاتھا۔

محافظ خانہ

اس شعبہ میں مدرسہ کی جدید اور قدیم رسیدات کا اسٹاک ،جملہ رجسٹر وں ،وائوچروں،فائلوں،روزنامچوں اور حضرات اہل خیر کی طرف سے آمدہ پارچہ جات وغیرہ یہاں رکھا جاتا ہے ۔