mazahiruloom@gmail.com 9045818920

بانیان کرام

حضرت قاضی فضل الرحمن سہارنپوریؒ

سیدالطائفہ حضرت حاجی امداداللہ مہاجرمکیؒ کے جرعہ نوش اورحضرت اقدس حافظ ضامن شہیدؒکے مریدخاص حضرت قاضی فضل الرحمن رئیس سہارنپورکانام نامی اسم گرامی محتاج تعارف نہیں ہے ،آپ ؒ مظاہرعلوم سہارنپورکے اولین دورکے معاون خصوصی اورمہتمم دوم تھے ۔آپ ؒ نہایت ہی خدارسیدہ برگزیدہ انسان تھے،سخاوت ،فیاضی،ہمدردی وخبرگیری اورمدرسہ کے ہرمعاملہ میں اپنی دریادلی کے وہ انمٹ نقوش ثبت فرمائے کہ اس کا صلہ اوراجراللہ تعالیٰ ہی عطافرمائیں گے۔
مظاہرعلوم سہارنپورکوجن قدسی نفوس نے علوم وفنون کا مظہراورصلاح واصلاح کامحوربنایاتھاان میں ایک تابندہ نام آپؒ کا بھی ہے ،مدرسہ کے کلی وجزئی امورپرآپ کی نظررہتی تھی،بانی مدرسہ حضرت مولاناسعادت علی سہارنپوریؒ کے دست راست تھے،چنانچہ ۱۲۸۶ھ میں جب حضرت مولاناسعادت علیؒ وصال فرماگئے توباراہتمام وانتظام آپؒ کی طرف منتقل ہوااور۱۲۹۰ھ تک خوش اسلوبی کے ساتھ ذمہ داریاں نبھائیں۔
۱۲۹۱ھ میںحضرت مولانااحمدعلیؒ محدث سہارنپوریؒآپؒ کے دست راست بنائے گئے اورمدرسہ کی روئدادوں میں دونوں حضرات کے اسماء سامی بحیثیت مہتمم لکھے جانے لگے۔
حضرت مولانااحمدعلیؒ ۱۲۹۷ھ میں انتقال فرماگئے اورخودقاضی صاحب پیرانہ سالی کی وجہ سے ضعیف ہوگئے توحضرت مولانافیض الحسنؒ،حضرت مولانا ذوالفقارعلیؒ، حضرت مولانااحمدحسنؒ،حضرت مولاناخلیل الرحمنؒ اورڈپٹی نجف علی ؒپرمشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ، یہ حضرات قاضی صاحب کانہ صرف تعاون فرماتے بلکہ مدرسہ کے کلی وجزئی امورمیں خصوصی دلچسپی لیتے۔ ۳/رجب ۱۳۲۲ھ کو مجلس شوریٰ کے رکن رکین بنائے گئے اورتاحیات اس منصب عظیمہ کو تقویت پہنچائی۔
۱۵/شوال ۱۳۲۶ھ مطابق ۱۰/نومبر ۱۹۰۸ء سہ شنبہ کے دن انتقال ہوااورعیدگاہ سے متصل آبائی قبرستان میں سپردخاک کئے گئے۔
مظاہرعلوم کی رودادمیں قاضی صاحب کے کارناموں اورخدمات کو بایں الفاظ یادکیاگیاہے۔
’’جناب قاضی فضل الرحمن ؒکے مناقب اوراوصاف سے کوئی دیندارناواقف نہ ہوگا،آپ کا ہردلعزیزاورہرایک اسلامی خدمات میں دل وجان سے ساعی ہونا ایک فطری جوہرتھااورآپ کا ذی وجاہت وقابلیت خدادادہونازیادہ ترموجب کامیابی وبہبودی اہل اسلام سہارنپورکاہرامرمیں ہوتاتھا ،تمام اہل اسلام دوردورتک آپ کے وجودباجودکودینی امورمیں بہت غنیمت سمجھتے تھے اوربدوں صلاح وصواب دیدجناب قاضی صاحب کے امورمعظمہ دین میں کاربندنہ ہوتے تھے اوران ہی کے مشورہ سے تمام کاردین سرانجام ہوتے تھے غرض کہ ہرایک امردینی میں جناب قاضی صاحب میرمجلس اوراعلی مشیرتھے ،ابتداء مدرسہ سے اب تک جناب قاضی صاحب نے برابراس مدرسہ کی سرپرستی ہرقسم کی فرمائی اورزرنقداورسامان ضروری سے بھی حالت ضعف اورابتدائے زمانہ میں ہرطرح کی خبرگیری اورمعاونت کی ،ایسے سرپرست کامدرسہ کے سرسے اٹھ جاناباعث نہایت افسوس اورصدمہ عظیم کاہے،اللہ تعالیٰ ان کوغریق رحمت کرے۔(رودادمظاہرعلوم ۱۳۲۶ھ)